وہ ہنستی ہے تو اس کے ہاتھ روتے ہیں
کسی کے بعد
اپنے ہاتھوں کی بد صورتی میں کھو گئی ہے وہ
مجھے کہتی ہے تابشؔ! تم نے دیکھا میرے ہاتھوں کو
برے ہیں ناں؟
اگر یہ خوب صورت تھے تو ان میں کوئی بوسہ کیوں نہیں ٹھہرا''
عجب لڑکی ہے
پورے جسم سے کٹ کر فقط ہاتھوں میں زندہ ہے
صراحی دار گردن نرم ہونٹوں تیز نظروں سے وہ بد ظن ہے
کہ ان اپنوں نے ہی اس کو سر بازار پھینکا تھا
کبھی آنکھوں میں ڈوبی
اور کبھی بستر پہ سلوٹ کی طرح ابھری
عجب لڑکی ہے
خود کو ڈھونڈتی ہے
اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں
جہاں وہ تھی نہ ہے، آئندہ بھی شاید نہیں ہوگی
وہ جب انگلی گھما کر
فیضؔ کی نظمیں سناتی ہے
تو اس کے ہاتھ سے پورے بدن کا دکھ جھلکتا ہے
وہ ہنستی ہے تو اس کے ہاتھ روتے ہیں
عجب لڑکی ہے
پورے جسم سے کٹ کر فقط ہاتھوں میں زندہ ہے
مجھے کہتی ہے ''تابشؔ! تم نے دیکھا میرے ہاتھوں کو
برے ہیں ناں''؟
میں شاید گر چکا ہوں اپنی نظروں سے
میں چھپنا چاہتا ہوں اس کے تھیلے میں
جہاں سگریٹ ہیں ماچس ہے
جو اس کا حال ماضی اور مستقبل!
عجب لڑکی ہے
آئے تو خوشی کی طرح آتی ہے
اسے مجھ سے محبت ہے
کہ شاید مجھ میں بھی بد صورتی ہے اس کے ہاتھوں کی!
- کتاب : Ishq Abaad (kulliyat) (Pg. 343)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.