نئی رتوں کا مغنی نئی سحر کا نقیب
بجھے دلوں کا مسیحا وہ تیرگی کا رقیب
وہ اپنے عہد کا کیوپڈ وہ دیوتا فن کا
وہ سومنات محبت کا بت شکن کتنے
ہدف بنا کے چلے اور خود ہدف ٹھہرے
وہ اپنے عہد کا گوتم
وہ صلح کل کا سمندر وہ آشتی کا جہاں
دکھوں کی کاہکشائیں سجائے آنکھوں میں
رہ نجات کی مشعل جلائے آنکھوں میں
لبوں پہ خندۂ گل کی کرن دمکتی ہوئی
نظر سلگتی ہوئی
دئے جائے ہوئے گیان کے دھیان کے دیپ
شعور زیست کا وہ رہ گزر اجال گیا
ڈگر پہ فکر کی سورج نیا اچھال گیا
دیار حسن کا محرم
وہ سحر ساز سراپا وہ شخصیت کا جمال
کسی خیال کا پیکر کسی صنم کا خیال
ہے قحط لفظ و معانی کا مرحلہ درپیش
قلم کو رد روانی کا مسئلہ درپیش
طلسم دیدۂ بے دار کہہ نہیں سکتا
وہ انقلاب کا مطرب
نئی رتوں کا مغنی نئی سحر کا نقیب
جناب فیضؔ متاع حیات و حرف و ہنر
زباں پہ بارے خدایا یہ کس کا نام آیا
کہ میرے نطق نے بوسے مری زباں کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.