Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وو جو ایسٹروناٹ چاند سے آئے ہیں

کمل اپادھیائے

وو جو ایسٹروناٹ چاند سے آئے ہیں

کمل اپادھیائے

MORE BYکمل اپادھیائے

    وو جو ایسٹروناٹ

    چاند سے آئے ہیں

    پتہ نہیں کہا سے

    جھوٹی تصویریں لائے ہیں

    کوئی بتا دو ان کو

    کوئی بتا دو ان کو

    میرا چاند کیسا دکھتا ہے

    کبھی دیکھنا پونم کی رات میں

    ایک دھندھلی دھندھلی سی

    چھوی نظر آئے گی

    جیسے کوئی بچہ ماں

    سے لپٹا ہو

    وو جو ایسٹروناٹ

    چاند سے آئے ہیں

    پتہ نہیں کہاں سے

    جھوٹی تصویریں لائے ہیں

    کہتے ہیں چاند مروستھل ہیں

    ارے میں نے تو کئی راتیں

    چاند کے پانی سے

    پی کر گزار دی

    ایک رات باڑھ آ گئی

    چاند پر

    صبح گیلا تکیہ

    میں نے دھوپ میں سکھایا تھا

    وو جو ایسٹروناٹ

    چاند سے آئے ہیں

    پتہ نہیں کہا سے

    جھوٹی تصویریں لائے ہیں

    چاند کی بدلتی

    چاندنی سے کئی دل جڑے ہیں

    وو چاند کی اٹھکھیلیوں کو

    کوئی وگیان بتاتے ہیں

    کہتے ہیں ایک اپگره ہے

    ارے ہم تو بچپن

    سے ماما کہتے ہیں

    وو جو ایسٹروناٹ

    چاند سے آئے ہیں

    پتہ نہیں کہا سے

    جھوٹی تصویریں لائے ہیں

    وو جو شرما کے

    پل بھر کے لیے

    چھپ جاتا ہے

    اسے اے چندر پر

    گرہن کہتے ہیں

    انہیں کیا پتہ

    کیسے گزارتا ہوں میں

    اماوس کی راتیں

    بنا اس کے

    وو جو ایسٹروناٹ

    چاند سے آئے ہیں

    پتہ نہیں کہا سے

    جھوٹی تصویریں لائے ہیں

    مجھے لگتا کسی

    غلط پتے پر چلے گئے تھے

    اے ایسٹروناٹ

    اور

    چاند سے ہے ان کی پرانی دشمنی

    اس لیے سارا دوش چاند کو دیتے ہیں

    وو جو ایسٹروناٹ

    چاند سے آئے ہیں

    پتہ نہیں کہا سے

    جھوٹی تصویریں لائے ہیں

    وو جو ایسٹروناٹ

    چاند سے آئے ہیں

    پتہ نہیں کہا سے

    جھوٹی تصویریں لائے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے