وہ جو تجھ سے پہلے کا ذکر تھا
وہ جو تجھ سے پہلے کا ذکر تھا
وہ جو تجھ سے پہلے کی راہ تھی
کہیں صبح ذات لٹی ہوئی
کہیں شام عشق بجھی ہوئی
کہیں دوپہر رہ ماندگاں پہ تنی ہوئی
کہیں چاند پچھلے وصال کے
کہیں مہر صبح کمال کے
کہیں زلف وصل مزاج پر تہ گرد ہجر جمی ہوئی
کہیں آس تھی کہیں پیاس تھی
کہیں خشک حلق میں تیر تھا
کہیں سائبان جلا ہوا کہیں بادبان میں چھید تھا
کوئی راز تھا کوئی بھید تھا
جسے مخبروں جسے تاجروں نے رقم کیا
تو کتاب میں
مرا حکم میرے خلاف تھا
میرا عدل میری نظیر تھا سو حقیر تھا
مرا بادشہ بھی فقیر تھا
یہ جو تیرے ہونے کا ذکر ہے
جو ترے ظہور کی بات ہے
مری بات ہے
مرا عشق ہے مرا درد ہے
مرے حرف و صوت کی ذات ہے
مری راہ پر مری چھاؤں ہے
مرے ہات میں مرا ہات ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.