وہ کائنات وہ عالم
تصورات کی دنیا کو ڈھونڈھتا ہوں کہ زیست
ترے تقاضوں کی حد نقشۂ جہاں میں نہیں
تجھے خبر ہے اجل بارہا مرے گھر سے
مری اداسی پہ آنسو بہا کے لوٹ گئی
نہیں کہ میرے مقدر میں انقلاب نہیں
فقط یہ تیری تہی دامنی ہے جس کے طفیل
ترے تراشے ہوئے بت دیار ہستی میں
اسیر رنج و گدائی نصیب ہیں اب تک
تجھے اب اپنے تماشے پہ ناز ہوگا مگر
تجھے خبر ہے یہ کم باعث ملال نہیں
ملال تجھ کو تری کم نصیبیوں پہ فغاں
اگر خوش آئے تو آئے کہ میری بزم خیال
ابھی جواں ہے حسیں ہے اور ایسے عالم میں
عجب نہیں کہ مری چشم فکر پا جائے
وہ کائنات وہ عالم کہ جس کو ہر لمحہ
نئے نویلے دھندلکے سنوارا کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.