صبا کے سبز خطے سے
سنہرے موسموں کی آرزو لے کر
دیار جاں میں کیوں آیا
وہ جس کی آنکھ چمکیلے دنوں کا کھوج دیتی ہے
جہاں رنگوں کی دھن میں آشنا منظر تحیر کے
کھلی خواہش کے پانی میں
ابھرتے تیرتے ہیں ڈوب جاتے ہیں
وہ مجھ سے پوچھتا ہے سینکڑوں اسرار جینے اور مرنے کے
نظر کا روشنی سے رابطہ کیا ہے
لہو کو چاندنی سے کیا تعلق ہے
فضا کی گود میں دم توڑتی قوس قزح کیوں ہے
بچھڑنا یاد رکھنا بھول جانا کس کو کہتے ہیں
متاع ہستیٔ بے خانماں کیا ہے
زمیں کیا ہے زماں کیا ہے
مگر میں لفظ گر ہوں کیسے سمجھاؤں
کہ میرے تجربے کی وسعتوں میں بھی
صبا کے سبز خطے سے مرے سکھ کی قلمرو تک
تحیر کا علاقہ ہے
جہاں نیلے گھروندوں سے
سوالوں کے پرندے مائل پرواز رہتے ہیں
گماں کی سر زمینوں کو
صبا کے سبز خطے کو
نظر کے بادبانوں سے
کھلی خواہش کے پانی تک
پرندے حیرتوں کی تازہ منزل کا اشارہ ہیں
پرندے آگہی کا استعارہ ہیں
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 491)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Issue No. 25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : Issue No. 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.