پرندے
رات کی شاخوں پہ بیٹھے ہیں
پروں میں
اپنی چونچوں کو دبائے
اونگھتے جاتے ہیں
اور یہ سوچتے ہیں
وہ قاصد
جو گیا تھا
صبح کا چہرہ
کہیں سے مانگ کر لانے
ابھی تک لوٹ کر آیا نہیں ہے
وہ قاصد
صبح کے ہم راہ
کب آئے گا
کب اس آسماں کے
زرد رخساروں پہ سرخی دوڑ جائے گی
پرندے
اونگھتے جاتے ہیں
اور یہ سوچتے ہیں
انہیں مژدہ
وہ قاصد
مر چکا ہے
انہیں مژدہ
کہ ان کے پر سلامت ہیں
وہ اتریں
رات کی شاخوں سے اتریں
خلاؤں کے سمندر پر چلیں
اور صبح کو
اپنے پروں سے
باندھ کر لائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.