وہ راستہ عدم آباد کی طرف جاتا تھا
ساتویں بار
اسکندریہ کے نیلے ساحل پر
اس نے اپنی دید کا سنہرا سکہ
میرے کانوں کے کشکول میں
دان کیا
اسکندریہ
جسے ایک بہادر جنگجو نے
آباد کیا تھا
جو
ہنستے بستے شہروں کے نام
بربادی کے سندیسے لکھتا تھا
اس کا نصیب
بوڑھے ملاح کی بوسیدہ کشتی سے بندھا
ہچکولے لے رہا تھا
دنیا کا نصیب لکھنے والے
اس کے سانولے ہاتھوں میں
شمالی مصر کے سرسبز باغوں کے
اولین پھل تھے
جسے وہ
بوٹو شہر کے
سب سے قدیم دارالاستخارہ کو
بھینٹ کرنے آئی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.