وہ شخص
دیکھنے میں گلاب تھا وہ شخص
روکش آفتاب تھا وہ شخص
خود نگر خود نما خدا جیسا
طنطنہ تھا عتاب تھا وہ شخص
دل میں کچھ تھا زبان پر کچھ تھا
پھر بھی کیا کامیاب تھا وہ شخص
بے طلب تھی کبھی عطا اس کی
بے سبب کا عتاب تھا وہ شخص
گاہ سنجیدہ گاہ خندیدہ
ایک معمہ جناب تھا وہ شخص
آپ اپنی مثال تھا گویا
آپ اپنا جواب تھا وہ شخص
چال مستانہ آنکھ مے خانہ
میکدے کا شباب تھا وہ شخص
فتنہ گر تھا مگر بہ فیض زباں
نعرۂ انقلاب تھا وہ شخص
روغن قاز تھا بہت ارزاں
بخشش بے حساب تھا وہ شخص
مشتعل جیسے آتش سوزاں
اور کبھی جوئے آب تھا وہ شخص
اس میں سیماب جیسے پنہاں تھا
مستقل اضطراب تھا وہ شخص
پھر ہوا یوں کہ جزر و مد کے سبب
نذر طوفان آب تھا وہ شخص
بجلیوں کا شباب تھا وہ شخص
روکش آفتاب تھا وہ شخص
اس کو دیکھو تو دیکھتے رہ جاؤ
خوبرو بے حساب تھا وہ شخص
دیدنی تھی شگفتگی اس کی
اک مہکتا گلاب تھا وہ شخص
نغمۂ جاں تھی ہر صدا اس کی
جیسے تار رباب تھا وہ شخص
منبع نور تھے لب و رخسار
چاند سورج کا باب تھا وہ شخص
آئنہ تھا وہ ذات کا اپنی
آپ اپنا جواب تھا وہ شخص
میرے پیمانۂ محبت میں
زندگی کی شراب تھا وہ شخص
نیچی نظریں جھکی ہوئی پلکیں
اک سراپا حجاب تھا وہ شخص
لفظ ملتے نہیں سراپا کو
کس قدر لا جواب تھا وہ شخص
اک زمانے کے بعد کل دیکھا
پھر بھی کھلتا گلاب تھا وہ شخص
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.