Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ زندہ ہے

سلام ؔمچھلی شہری

وہ زندہ ہے

سلام ؔمچھلی شہری

MORE BYسلام ؔمچھلی شہری

    گلابی دور میں

    وہ اپنے فن کا شاہزادہ تھا

    فضائے عارض و چشم و لب و گیسو کا شیدائی

    وہ عریاں

    نیم عریاں جسم کی قوس قزح

    ان کا تأثر

    ان کی بجلی

    اپنی تصویروں میں بھرتا تھا

    حسینوں کے دلوں میں وہ تھا

    خود بھی ان پہ مرتا تھا

    اسے اس دور میں

    عزت ملی

    دولت ملی لیکن

    دل رومان پرور میں

    کوئی شعلہ سا بھی محسوس کرتا تھا!

    2

    مصور ہی کے ناطے

    اس کا ''شش پہلو'' تصور

    ایک شعلہ تھا

    کہ جس نے فن کا وہ پچھلا تصور خاک کر ڈالا

    وہ تصویروں میں

    تجریدی تصور زندگانی کا

    بڑی خوبی سے بھرتا تھا

    دکھائی دینے والا اک نیا سنگیت دیتا تھا

    3

    وہ جانب دار تھا

    اور صاف کہتا تھا

    کہ جب انسانیت

    تہذیب

    اور عالی ترین قدریں

    گھری ہوں سخت خطروں میں

    تو اک فن کار پر بھی یہ بتانا فرض ہوتا ہے

    کہ وہ کس کی طرف ہے

    فن کا اس سے کیا تقاضا ہے

    4

    ''پکاسو'' مر گیا

    یہ سوگ ہے لیکن

    ''پکاسو'' اب بھی زندہ ہے

    وہ اپنے شاہ کاروں میں

    اسی انداز سے کھویا ہوا ہے

    اور کہتا ہے:

    میں زندہ ہوں

    دلوں کے درد کو

    بے چینیوں کو

    اضطرابوں

    اور آہوں کو

    کہیں اک ''منزل زندہ'' سے پہلے موت آتی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : aazaadii ke baad delhi men urdu nazm (Pg. 166)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے