ووٹ دیجئے
آئے ہیں ہم بھائیو مژدہ سنانے کے لئے
آپ کے حالات کو بہتر بنانے کے لئے
آپ پوچھیں گے کہاں غائب رہے ہم پانچ سال
کیا بتائیں آپ کی فرقت میں تھا کیا اپنا حال
کیا بتائیں کس قدر ٹوٹے پہاڑ آلام کے
آہ ہم مارے ہوئے ہیں گردش ایام کے
آپ ہی کے غم میں گھلتے گھلتے موٹے ہم ہوئے
پانچ برسوں میں یہ ڈھیروں غم نہ لیکن کم ہوئے
اس لئے آئے ہیں پھر تگڑم لڑانے کے لئے
سبز باغ اک بار پھر سب کو دکھانے کے لئے
آ گیا پھر اک نیا دور الیکشن آ گیا
دوستوں کا دوست اور دشمن کا دشمن آ گیا
ووٹ دے کر پھر بنائیں آپ ہم کو کامیاب
تاکہ کانٹے آپ کو دیں اور خود چن لیں گلاب
وقت کے مارے ہوئے کرسی سے سرکائے ہوئے
آپ کے در پر ہیں آئے ہاتھ پھیلائے ہوئے
ہم نے مانا تا کمر ڈوبے ہوئے کیچڑ میں ہیں
بھیڑیا سمجھیں نہ ہم کو آپ کے ریوڑ میں ہیں
شر پہ اب مائل نہیں ہیں آپ کے غم خوار ہیں
قوم کی کشتی کی اک ٹوٹی ہوئی پتوار ہیں
دائیں بائیں چمچے اپنے آگے پیچھے کار ہے
دے دیا گر ووٹ تو پھر اپنا بیڑا پار ہے
ووٹ دیجے ووٹ دیجے ووٹ ہی درکار ہے
طنز کرتا ہے کرے اسرارؔ ناہنجار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.