یاد
شب کی چادر اوڑھ کر آئی ہے
لمحوں کی مہکتی دھول میں لپٹی ہوئی
میری جانب دھیرے دھیرے بڑھ رہی ہے
اور میں اپنے بستر خاشاک و خس پر
نیم وا آنکھوں سے دھندلی روشنی کو
دیر سے تکتا ہوا
دم بخود ہوں جھلملاتی سوچ میں کھویا ہوا
وہ قریب آتی ہے
میری سانس میں شعلے جگاتی ہے
مری دھڑکن کی لے کو کر رہی ہے تیز تر
اور مجھے بیدار تر ہشیار تر
ہاتھ جب بڑھتے ہیں چھونے کے لیے
اور ہو جاتی ہیں گہری چادر شب کی تہیں
اور چھا جاتی ہے سنولائے ہوئے لمحوں کی دھول
یاد بن جاتی ہے اک موہوم بھول
- کتاب : Sarhane Ka Charagh (Pg. 70)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.