یاد
دل مایوس میں ہے تیری یاد
جیسے ویرانہ میں ہو گنج نہاں
جیسے مایوسیوں کی ظلمت میں
اک شعاع امید ہو لرزاں
جیسے خاموشیوں میں صحرا کی
ہو صدائے خرام جوئے رواں
جیسے عارف کے دل میں نور خدا
جیسے عاشق کے سینہ میں ارماں
جیسے بیمار کو نوید مسیح
جیسے حاتم کو مژدۂ مہماں
جیسے نازک سی ایک کشتی ہو
درمیان کشاکش طوفاں
جیسے ٹوٹے ہوئے کھنڈر میں ہوں
باقی پچھلی عمارتوں کے نشاں
ہوں چمن میں بچے ہوئے جیسے
موسم گل کے کچھ گل و ریحاں
جیسے چنگاری زیر خاکستر
جیسے اک شعلۂ تہ داماں
ہے تری یاد زندگی میری
اس کو دے کر نہ لوں میں باغ جناں
کبھی ظاہر ہے دل کی دھڑکن سے
کبھی ضبط فغاں میں ہے پنہاں
درد بن کر کبھی ہے دل میں مقیم
کبھی آنکھوں سے اشک بن کے رواں
ہوں غرض تیری یاد سے اے دوست
حشر بردوش خلد در داماں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.