یاد رنگیں
مرے محبوب تیری الفت صادق پہ نازاں ہوں
ترے حسن قیامت خیز و رنگیں کا غزل خواں ہوں
مگر اس تیری طرز اجنبیت پر میں حیراں ہوں
تسلی دے کبھی آکر مرے قلب پریشاں کو
شراب و شعر میں ڈوبی وہ باتیں یاد آتی ہیں
تری معصوم سی الفت کی گھاتیں یاد آتی ہیں
جو ہنستے بولتے گزریں وہ راتیں یاد آتی ہیں
لیے پھرتا ہوں میں آنکھوں میں یادوں کے گلستاں کو
کہاں وہ دن ہیں جب کرتے تھے ہم باغات کی سیریں
وہ ساون کے مہینے میں بھری برسات کی سیریں
لب جو چاندنی میں وہ سہانی رات کی سیریں
نظر اب ڈھونڈھتی ہے تیرے حسن کیف ساماں کو
ان ایام محبت میں مزے کیا کیا نہیں لوٹے
وفور شوق میں کترے نہیں کیا میں نے گل بوٹے
مرا دل توڑنے والے کہیں تیرا نہ دل ٹوٹے
خدا کے واسطے کر یاد اپنے عہد و پیماں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.