ایک اجلا سا کانپتا دھبا
ذہن کی سطح پر لڑھکتا ہوا
نقش، جس میں کبھی سمٹ آئی
لاکھ یادوں کی مست انگڑائی
داغ جس کی جبین غم پہ کبھی
ہو گیا آ کے لرزہ بر اندام
کسی بھولے ہوئے حبیب کا نام
زخم جس کی تپکتی تہہ سے کبھی
رس پڑے دکھتے گھونگھٹ الٹا کے
کسی چہرے کے سیکڑوں خاکے
عکس ان دیکھا عکس تیرتا ہے
آنسوؤں کی روانیوں میں رواں
روح کی شورشوں میں سایہ کناں
ذہن کی سطح پر لڑھکتا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.