جنگل کے گہرے سائے
نزدیک آ رہے ہیں
وحشی پرندے ہر سو
سیٹی بجا رہے ہیں
کس موڑ پر رکا ہوں
اتنی خبر نہیں ہے
کیا اور اس کے آگے
اب رہگزر نہیں ہے
کیوں خود کو اجنبی سا
میں آج لگ رہا ہوں
اک دھندلے آئنے سے
پہچان مانگتا ہوں
دنیا سے تھک گیا ہوں
محسوس ہو رہا ہے
ہر ایک شے سے جی اب
مایوس ہو رہا ہے
پھر بچہ بن گیا تم
جھولا جھلا رہی ہو
یوں لگ رہا ہے جیسے
لوری سنا رہی ہو
بادل میں تم کو پا کر
دامن بھگو رہا ہو
بے وجہ یہ نمی ہے
بے بات رو رہا ہوں
کیا لمبی ہچکیوں سے
مجھ کو بلا رہی ہو
سچ سچ بتاؤ اماں
کیوں یاد آ رہی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.