یاد ہے
یاد ہے بیچ راہ کے تم نے
کس طرح لا کے مجھ کو چھوڑا تھا
میری امید میرے خوابوں کو
کس تکبر سے تم نے توڑا سا
یاد ہے تم کو بے بسی میری
میرے آنسو وہ بے کسی میری
یا مجھے ہے یا میرے دل کو پتہ
کس طرح سے وہ دور گزرا تھا
وقت لگتا تھا جیسے ٹھہرا تھا
یاد ہے
غم کی گہری دلدل سے
خود کو خود میں نے جب نکالا تھا
کتنی مشکل سے دل سنبھالا تھا
یاد ہے
کتنے دن میں تڑپی تھی
کتنا روئی تھی کتنا سسکی تھی
اب تو اک عمر ہو گئی اس کو
اب تو وہ یاد یاد بھی نہ رہی
اب تو اک واقعہ سا لگتا ہے
یاد کے دھندلکوں میں ڈوبا ہوا
ایک دھندلا سا سایہ لگتا ہے
اب نہ وہ میں نہ زندگی ویسی
اب تو خوابوں میں میں نہیں جیتی
تم سے امید بھی نہیں رکھتی
تم بھی خوابوں سے دور ہی رہنا
کوئی امید مجھ سے مت رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.