اس ایک کمرے میں جانے کتنی تمہاری یادیں بسی ہوئی ہیں
لپٹ کے مجھ سے یہ رونے لگتی ہیں یار بے اختیار ہو کر
کے میں بھی ان کے کسی اشارے پہ رو ہی دوں زار زار ہو کر
یہ سب تمہاری ہی سازشیں ہیں
یہ سب تمہارا کیا ہوا ہے
کہ پھول شبنم گرا رہا ہے
وہ رو رہا ہے کیاریوں میں
وہ ایک کمرہ جہاں پہ تم ہو
یہ ایک کمرہ جو کھل رہا ہے
پھسل رہا ہے یہ وقت ہاتھوں سے ریت جیسے پھسل رہی ہو
ہر ایک دن ہے برس کے جیسا برس بھی جس میں ہزار دن ہوں
گزر رہی ہے یہ زندگی یوں یہ زندگی کے خراب دن ہوں
نہ یاد کرنے کی انتہا ہے جو یاد آنے لگی ہو اب تم
رکی تھی کب تم
حقیقتاً اس دفعہ جو تم نے لگایا سینے سے رو نہ دوں میں
یہ وسوسہ ہے کہ تم کو میں نے جو دل سے چاہا تو کھو نہ دوں میں
یہ کس نے انجام لکھ دیا ہے دل و محبت کا یار ایسا کہ خار جیسا
وہ کون تھا جو لگا کے بیٹھا تھا دل کسی سے
وہ کون تھا جس کا دل ہوا زار زار ایسا
تمہیں بھلانے کی کوششوں میں یہ آخری دن ہے جان یعنی
یہ آخری دن ہے جان یعنی
تمہیں بھلاؤں گا کس طرح سے یہ بات آکر بتا بھی جانا
نہ لوٹ آنا
جو دل کرے تو اٹھا کے تصویر دیکھ لینا
جو دل کرے تو اٹھا کے تصویر مسکرانا
وہ یاد کرنا جو ایک عرصے سے بھولنا میں بھی چاہتا ہوں
کسی بھی قیمت پہ چاہتا ہوں بھلا دوں تم کو
کسی بھی قیمت پہ چاہتا ہوں مٹا دوں تم کو
میں قربتوں کا حسین پنا سنجو کے رکھنے کی بے اجازت سزا دوں تم کو
مگر جو ہونا تھا ہو گیا ہے
جس ایک کاغذ پہ ہم لکھا تھا وہ جل گیا ہے
جلا بھی ایسے کہ کاغذی سا بچا ہوا ہے
مگر تمہیں کچھ کسی بھی حالت نہ سوچنا ہے نہ لوٹنا ہے
نہ لوٹنے کے وہ فائدے تم یوں سادگی سے ہی لکھ کے لانا
اگر بچھڑنا پڑا بھی ہم کو تو رخصتی میں ہنسی ہنسی ہی گلے لگانا
پلٹ کے اب کے نہ دیکھنا تم نہ مسکرانا نہ لوٹ آنا
تمہیں بھلانے کی کوششوں میں یہ آخری دن ہے جان جاناں
یہ آخری دن ہے جان جاناں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.