یاد
آئی جب ان کی یاد تو آتی چلی گئی
ہر نقش ماسوا کو مٹاتی چلی گئی
ہر منظر جمال دکھاتی چلی گئی
جیسے انہیں کو سامنے لاتی چلی گئی
ہر واقعہ قریب تر آتا چلا گیا
ہر شے حسین تر نظر آتی چلی گئی
ویرانۂ حیات کے ایک ایک گوشہ میں
جوگن کوئی ستار بجاتی چلی گئی
دل پھنک رہا تھا آتش ضبط فراق سے
دیپک کو مے گسار بناتی چلی گئی
بے حرف و بے حکایت و بے ساز و بے صدا
رگ رگ میں نغمہ بن کے سماتی چلی گئی
جتنا ہی کچھ سکون سا آتا چلا گیا
اتنا ہی بے قرار بناتی چلی گئی
کیفیتوں کو ہوش سا آتا چلا گیا
بے کیفیوں کو نیند سی آتی چلی گئی
کیا کیا نہ حسن یار سے شکوے تھے عشق کو
کیا کیا نہ شرمسار بناتی چلی گئی
تفریق حسن و عشق کا جھگڑا نہیں رہا
تمئیز قرب و بعد مٹاتی چلی گئی
میں تشنہ کام شوق تھا پیتا چلا گیا
وہ مست انکھڑیوں سے پلاتی چلی گئی
اک حسن بے جہت کی فضائے بسیط میں
اڑتی گئی مجھے بھی اڑاتی چلی گئی
پھر میں ہوں اور عشق کی بیتابیاں جگرؔ
اچھا ہوا وہ نیند کی ماتی چلی گئی
- کتاب : Kulliyat-e-jigar (Pg. 163)
- Author : Jigar Muradabadi
- مطبع : Educational Publishing House (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.