Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یاد

MORE BYمصطفی زیدی

    رات اوڑھے ہوئے آئی ہے فقیروں کا لباس

    چاند کشکول گدائی کی طرح نادم ہے

    ایک اک سانس کسی نام کے ساتھ آتی ہے

    ایک اک لمحۂ آزاد نفس مجرم ہے

    کون یہ وقت کے گھونگھٹ سے بلاتا ہے مجھے

    کس کے مخمور اشارے ہیں گھٹاؤں کے قریب

    کون آیا ہے چڑھانے کو تمناؤں کے پھول

    ان سلگتے ہوئے لمحوں کی چتاؤں کے قریب

    وہ تو طوفان تھی، سیلاب نے پالا تھا اسے

    اس کی مدہوش امنگوں کا فسوں کیا کہئے

    تھرتھراتے ہوئے سیماب کی تفسیر بھی کیا

    رقص کرتے ہوئے شعلے کا جنوں کیا کہیے

    رقص اب ختم ہوا موت کی وادی میں مگر

    کسی پائل کی صدا روح میں تابندہ ہے

    چھپ گیا اپنے نہاں خانے میں سورج لیکن

    دل میں سورج کی اک آوارہ کرن زندہ ہے

    کون جانے کہ یہ آوارہ کرن بھی چھپ جائے

    کون جانے کہ ادھر دھند کا بادل نہ چھٹے

    کس کو معلوم کہ پائل کی صدا بھی کھو جائے

    کس کو معلوم کہ یہ رات بھی کاٹے نہ کٹے

    زندگی نیند میں ڈوبے ہوئے مندر کی طرح

    عہد رفتہ کے ہر اک بت کو لیے سوتی ہے

    گھنٹیاں اب بھی مگر بجتی ہیں سینے کے قریب

    اب بھی پچھلے کو، کئی بار سحر ہوتی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Mustafa Zaidi(Shahr-e-Aazar) (Pg. 99)
    • Author : Mustafa Zaidi
    • مطبع : Alhamd Publications (2011)
    • اشاعت : 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے