یاد
یاد ایک جنگل ہے
اداسی جہاں ڈھونڈتی ہے
باہر نکلنے کا کوئی راستہ
راستہ مل جانے کی خوشی ہے یاد
اور نہ ملنے کا آنسو
رکے ہوئے آنسوؤں کا خزانہ ہے یاد
یا تمہارے بغیر گزرتے ہوئے
لمحوں کا ڈھیر
یاد ایک ڈھیر ہے
سوکھے ہوئے پتوں کا
برف کا یا ریت کا
میں نہیں جانتا
ایک بچہ مجھے بتاتا ہے
اور اپنے پستول میں پانی بھر کے
ڈھیر پر ڈالتا رہتا ہے
- کتاب : saarii nazmen (Pg. 141)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.