یادیں
محفوظ ہیں یادوں میں ابھی تک وہ بتدریج
دہراتا ہے اب تک وہ فسانے دل ناکام
آغاز محبت کے وہ بیتے ہوئے لمحات
وہ حشر بہ دل ساعت دیدار کا ہنگام
وہ سرو و صنوبر کی طرح قامت زیبا
سیماب کی مانند وہ رفتار کا عالم
لہجے میں وہ انداز نسیم سحری کا
وہ پھول کی صورت لب و رخسار کا عالم
ہے یاد تجھے بھی کہ نہیں اے مری محبوب
جب بام سے اترا تھا ترے حسن کا خورشید
وہ ارض تمنا پہ ترے دل کا دھڑکنا
وہ نیچی نظر سے مرے جذبات کی تائید
وہ وقت بھی ہے یاد ہم آہنگ تھے دو دل
خاموش نگاہوں سے تھا اقرار وفا کا
آیا نہیں گو لفظ محبت کا زباں پر
ہر بات سے ہونے لگا اظہار وفا کا
پھر تجھ سے جدا ہو کے گزارے ہیں وہ دن بھی
وہ بھی دل بیتاب نے دیکھے ہیں زمانے
کیا کیا ترے دیدار کو ترسی ہیں نگاہیں
کیا کیا نہ ملاقات کے ڈھونڈے ہیں بہانے
تنہائی میں ہر شب وہ سجائی ہوئی محفل
وہ تیرے تصور میں گزاری ہوئی راتیں
خوشبو کا تری ذکر حسیں باد صبا سے
وہ چاند ستاروں سے ترے حسن کی باتیں
پھر دم سے ترے یہ دل ویراں ہوا آباد
پھر تیری رفاقت نے کئی چھیڑ دئے ساز
دنیا کو مگر کب تھی گوارا یہ رفاقت
اب داغ جدائی ہے فقط ہمدم و دم ساز
دل آج ٹٹولا ہے تو یہ عقدہ کھلا ہے
سچ یہ ہے کہ میں نے تجھے چاہا ہی نہیں تھا
کچھ اس میں مرا ذوق پرستش بھی تھا شامل
پوجا تھا تجھے صرف سراہا ہی نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.