مجھے اب یاد نہیں رہتا
میں اکثر بھول جاتی ہوں
تیری یادیں جو بکھری تھیں
میرے کمرے میں یوں ہر سو
سمیٹ کر ایک کونے میں رکھ دیا ہے
کبھی یہ چادر تلے سمٹ کر سوئی رہتیں تھیں
کبھی تکیے تلے دبکی پڑی رہتیں
پر اب یاد نہیں رہتا کہ گھر کے کس کونے میں
انہیں رکھ کر میں بھول بیٹھی ہوں
کبھی صبح یہی یادیں
پلکوں پہ مچلتی تھیں
کبھی شبنم میں نہا کر
اشکوں میں غوطہ زن ہوتیں
مگر اب ایسا نہیں رہا
اب یہی یادیں ذہن پر بار لگتی ہیں
جنہیں میں پھول سمجھی تھی
وہ مجھ کو خار لگتی ہیں
سوچتی ہوں کہ ان یادوں سے
دامن کیسے بچاؤں
فضول یادوں سے کیسے
اپنا پیچھا چھڑاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.