Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یادوں کا کینسر

منظر لطیف

یادوں کا کینسر

منظر لطیف

MORE BYمنظر لطیف

    سانسوں کا بوجھ بھاری ہو جانے کے بعد

    میں اسے گھر چھوڑ کر سفر پر نکل پڑا ہوں

    مگر چوک میں بیٹھی خاموشی

    مجھے گھور رہی ہے

    سارا دن تخیل کی دنیا میں گزارنے کے بعد

    شام کے وقت اداسیوں کا بوجھ اٹھائے

    میں لوٹ آتا ہوں

    کیوںکے روشن دان سے آنے والا اندھیرا

    میرے بنا گھبرا جاتا ہے

    میرے کچھ معذور خواب میرے بستر پر

    میرا انتظار کرتے ہیں

    مگر نیند اب میری دنیا سے ہجرت کر چکی ہے

    رات بھر آنکھیں آنسوؤں سے مباشرت کرتی ہیں

    میرا ذہن فقط حادثوں کے بارے میں سوچتا ہے

    رات بھر رونے کی آوازیں آتی ہیں

    میں اب بین کی لوری کا عادی ہو چکا ہوں

    رات بھر تیز بارش احتجاج کرتی ہے

    میں غموں کو پرانا اخبار سمجھ کر

    جلا دینا چاہتا ہوں

    مگر ان اخباروں پر میری چند

    مسکراتی تصویریں ہیں

    پیڑ میرے قہقہوں سے خوفزدہ ہو جاتے ہیں

    صدیوں سے یہی سب دہراتا میں سوچتا ہوں

    کہ کیا رات انسان کی دشمن ہے

    یا پھر اندھیرا یا کسی کی یاد کا کینسر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے