Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یادوں کی مانوس ہوا

رضوان سعید

یادوں کی مانوس ہوا

رضوان سعید

MORE BYرضوان سعید

    خط ان کا انجان شہر سے آنا تھا نہ آیا ہے

    پڑھ کر ناول افسانوں کو دل اپنا بہلایا ہے

    غم کا پنچھی دیس دیس صحرا صحرا منڈلایا ہے

    ڈالی ڈالی ڈھونڈ چکا پتا پتا کھڑکایا ہے

    یادوں کی مانوس ہوا سے زخموں کو سہلایا ہے

    یاد نہیں کیا ان کو بچپن کتنے ناز اٹھاتے تھے

    روٹھا کرتا تھا میں اکثر پہروں مجھے مناتے تھے

    سو جاتا تھا جب میں تھک کر اس مہوے کے پیڑ تلے

    مٹی کے دربان کا پہرہ سرہانے بٹھلاتے تھے

    کیا پروا کے ٹھنڈے جھونکے ان کے دیس نہیں جاتے

    ان کے آنگن کے موسم رومانی گیت نہیں گاتے

    آؤ بچو ساتھ تمہارے ریت گھروندے ہم بھی کھیلیں

    تال سے گیلی مٹی لاؤ اک مورت ان کی ڈھالیں

    کھیل ختم ہو جانے تک پھر ان کے نشاں مٹا دینا

    آج یہاں جو کھیل رہے ہو کل اس جگہ بنا لینا

    ورنہ یہ ریزے بن بن کر صدیوں چبھتے رہتے ہیں

    آنکھوں سے ٹکراتے ہیں پھر دل کو چھلنی کرتے ہیں

    وہ دیکھو اس پیڑ کے نیچے اینٹیں پتھر بکھرے ہیں

    میرے اجڑے شیش محل کے نازک نازک ٹکڑے ہیں

    لے جاؤ برسا دو ان کو آم کے پکے گودوں پر

    یا پھر ان کو پھینک دو کالی کوئل زرد پپیہوں پر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے