Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یافت اور نایافت کا مسئلہ

رحمت یوسف زئی

یافت اور نایافت کا مسئلہ

رحمت یوسف زئی

MORE BYرحمت یوسف زئی

    یافت اور نایافت میں

    الجھے ہوئے

    یہ سوچتے رہتے ہیں ہم اکثر

    کہ پانا آپ اپنے کو

    نہیں آساں

    مہد سے تا لحد ہم ڈھونڈتے رہتے ہیں خود کو

    کون جانے کب ہماری یافت کا لمحہ

    کسی پارس کی صورت ہم سے ٹکرائے

    نہ جانے کب ہم اپنے آپ کو پا لیں

    مگر یہ بھی ضروری تو نہیں ہوگا کہ پھر سے

    گم نہ کر دیں خود کو اس جنگل میں اک تنکے کی صورت

    کہ کھو جانا مقدر ہے

    عمل یہ

    خود کو کھونے اور پانے کا عمل

    جاری ہے اور جاری رہے گا

    یافت اور نایافت کے ان مرحلوں سے

    ہم گزرتے ہی رہیں گے

    اور اک دن

    تھکن بڑھ جائے گی اتنی

    کہ پھر یہ یافت اور نایافت کا

    احساس ہی جاتا رہے گا

    مگر اس یافت اور نایافت کی الجھن میں

    اک لذت بھی ہے

    اور ہم اسی الجھن کو سینے سے لگائے

    ڈھونڈتے رہتے ہیں خود کو

    کب ہماری یافت کا لمحہ

    کسی پارس کی صورت ہم سے ٹکرائے

    ہمیں کندن بنا دے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے