یافت اور نایافت کا مسئلہ
یافت اور نایافت میں
الجھے ہوئے
یہ سوچتے رہتے ہیں ہم اکثر
کہ پانا آپ اپنے کو
نہیں آساں
مہد سے تا لحد ہم ڈھونڈتے رہتے ہیں خود کو
کون جانے کب ہماری یافت کا لمحہ
کسی پارس کی صورت ہم سے ٹکرائے
نہ جانے کب ہم اپنے آپ کو پا لیں
مگر یہ بھی ضروری تو نہیں ہوگا کہ پھر سے
گم نہ کر دیں خود کو اس جنگل میں اک تنکے کی صورت
کہ کھو جانا مقدر ہے
عمل یہ
خود کو کھونے اور پانے کا عمل
جاری ہے اور جاری رہے گا
یافت اور نایافت کے ان مرحلوں سے
ہم گزرتے ہی رہیں گے
اور اک دن
تھکن بڑھ جائے گی اتنی
کہ پھر یہ یافت اور نایافت کا
احساس ہی جاتا رہے گا
مگر اس یافت اور نایافت کی الجھن میں
اک لذت بھی ہے
اور ہم اسی الجھن کو سینے سے لگائے
ڈھونڈتے رہتے ہیں خود کو
کب ہماری یافت کا لمحہ
کسی پارس کی صورت ہم سے ٹکرائے
ہمیں کندن بنا دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.