Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یاس کے پردے میں

سریر کابری

یاس کے پردے میں

سریر کابری

MORE BYسریر کابری

    نجات غم سے کبھی ملی ہے نہ زندگی بھر کبھی ملے گی

    تڑپ کے نکلے گی جان مضطر اگر کسی دن خوشی ملے گی

    جو رازداری وطن میں پنہاں تھا کون اس کو نہ جانتا تھا

    کہ اک طرف خواجگی ملے گی تو اک طرف بندگی ملے گی

    یہی ہے جمہوریت کے معنی تو پھر غلامی کا کیسا شکوہ

    کسی کو غم ہوگا اور کسی کو مسرت دائمی ملے گی

    کسے خبر تھی کہ انقلاب زمانہ بدلے گا کروٹ ایسی

    جو کافری کو فروغ دے گا اسی کو پیغمبری ملے گی

    جو ملک میں انقلاب آیا تو قتل و غارت کے ساتھ آیا

    سمجھ رہے تھے سمجھنے والے کہ اک نئی زندگی ملے گی

    اداسیوں نے اجاڑ ڈالا کچھ اس طرح باغ آرزو کا

    نہ تازہ دم اس میں گل ملیں گے نہ مسکراتی کلی ملے گی

    زمانہ واقف نہ تھا کچھ اس سے کہ ایسا قحط گراں پڑے گا

    جو چیز ملنی تھی چار پیسوں کو اشرفی پر وہی ملے گی

    یہ کیا خبر تھی کہ فاقہ مستی میں ستر پوشی بھی ہوگی مشکل

    اماں کی جب ہوں گی التجائیں تو قتل و غارت گری ملے گی

    چھپے گا انسانیت کا سورج ہجوم کلفت کی آندھیوں میں

    بڑھے گا ذوق سیاہ کاری دلوں میں بھی تیرگی ملے گی

    مگر یہ فطرت کی انقلابی نمائشیں مجھ سے کہہ رہی ہیں

    انہی اندھیروں سے بزم گیتی کو ایک دن روشنی ملے گی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے