Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہاں لکھنا منع ہے

احمد آزاد

یہاں لکھنا منع ہے

احمد آزاد

MORE BYاحمد آزاد

    پاکیزہ ٹھہرائی جانے والی

    دیواروں پر لکھا ہے

    یہاں لکھنا منع ہے

    وہیں لکھ دیتے ہیں لوگ

    بے شرمی سے گالیاں

    بے ہودہ نعرے

    فرسودہ مذہبی احکامات

    میں لکھ دوں وہاں

    وہ لفظ

    جو میرے اندر مر رہے ہیں

    پر لکھ نہیں سکتا

    دیواریں روکتی ہیں مجھے

    روکتی ہیں

    میرے اندر

    دیواروں کو گرنے سے

    ایک جنرل کہتا ہے

    یا عوام کا نمائندہ کہتا ہے

    چپ رہو

    گڑگڑاتے ہوئے بولو

    میں لکھ دوں

    میری ماں کو میری محبوبہ ہونا چاہیئے تھا

    اور میرے باپ کو

    میری آنکھوں سے دور

    لکھ دوں

    سفاک سبب

    اپنے دل میں دراڑ پڑنے کا

    جو ایک دن آپ ہی آپ

    کھنڈر میں بدل جائے گا

    میں لکھ دوں

    وہ سب

    جو یہاں لکھنا منع ہے!

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے