Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہی سب کچھ ہے

خمار میرزادہ

یہی سب کچھ ہے

خمار میرزادہ

MORE BYخمار میرزادہ

    یہی سب کچھ ہے

    اگر ٹھہری ہوئی گہری نظر سے دیکھو

    بے سبب آنکھ سے بہتی ہوئی اشکوں کی قطار

    کپکپاتے ہوئے ہونٹوں کا سکوت

    جسم کے تند مہ و سال

    زمانے کی جھلستی ہوئی دوپہر میں سائے کے سلگتے اندام

    سانس کی لہر سے لرزا ہوا زلفوں کا حصار

    رقص کرتی ہوئی خواہش سے چھلکتے ہوئے زرد ایام

    تمام

    مان لیتے ہیں کہ یہ وقت بدلتے لہجے

    اب بھی اعجاز دکھا سکتے ہیں

    یہ مسیحائی کا جھریوں بھرا چہرا اب بھی

    مسکراہٹ کے لیے تازگی چن سکتا ہے

    یہ گزشتہ کا فسوں بخت حوالے اب بھی

    وقت کی نبض تھما سکتے ہیں

    لیکن ایسا ہے کہ جب دھڑکنیں گھنگھرو بن جائیں

    خواہشیں رقص کیا کرتی ہیں سکوں کی جھنک بولتی ہے

    تھرتھراتے ہوئے جسموں سے حواسوں کا دھواں اٹھتا ہے

    اشتہا آگ جنا کرتی ہے

    بھوک عفریت ہے

    وحشت ہے بڑی آفت ہے

    بھوک خمیازۂ جان و تن ہے

    بے پر و بال کیا کرتی ہے

    وقت کی تال کو بے تال کیا کرتی ہے

    بھوک اعصاب شکستہ کی کھلی بیعت ہے

    یہ خد و خال کچل دیتی ہے

    تہذیب کے ریشوں کو مسل دیتی ہے

    اور سرمایہ پرستی کے سنہرے ایام

    گرد رخسار شب و روز پہ مل جاتے ہیں

    سینۂ خاک کو دہلاتا ہوا صور فلک

    مطمئن خاک نشینوں کے لیے

    روز ہی روز وغا لاتا ہے

    اور شب و روز مہ و سال میں ڈھل جاتے ہیں

    یہی سب کچھ ہے اگر ٹھہری ہوئی گہری نظر سے دیکھو

    سرخیٔ[ چشم کہیں پہلوئے بے تاب کہیں

    بے کراں باہیں کہیں

    لمس کہیں

    خواب کہیں

    لہریا پردوں سے چھنتی ہوئی شاموں کا نشہ

    جسم سہلاتی ہوئی رات کا نم

    بیش نہ کم

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے