یقین
چاپ قدموں کی سنو رات کے تارے نہ گنو
کوئی آئے گا بہ ہر حال ضرور آئے گا
اپنی آنکھوں میں چھپائے ہوئے سپنے کل کے
لے کے تابندہ نگاہوں کا غرور آئے گا
یاس و حرماں کے اندھیروں میں ستارے بھر دو
دل کے خوابیدہ دریچوں سے کہو آنکھ ملیں
باد صرصر سے کہو جا کے چلے اور کہیں
خواب فردا کے در و بام پہ کچھ دیپ جلیں
لے کے آکاش پہ آتی ہے کسے کاہکشاں
چاند ہے یا کسی کمسن کے خد و خال کا نور
یا کھلی زلف کو بکھرائے ہوئے رات کے وقت
رقص فرما ہے کسی جنت شاداب کی حور
اوڑھ کر چادر سیماب کوئی زہرہ جمال
جگمگاتے ہوئے تاروں سے اترتی ہے ضرور
گا کے دھرتی کی نگاہوں میں خماریں نغمے
دے کے آواز دبے پاؤں گزرتی ہے ضرور
چاپ قدموں کی سنو رات کے تارے نہ گنو
کوئی آئے گا بہ ہر حال ضرور آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.