یقین سے باہر بکھرا سچ
مہکتے ریشمی بستر پہ ٹوٹا کانچ بکھرا ہے
ملائم نرم تکیے میں بسی ہے کھردری خوشبو
نشیلی نیند کے ٹکڑے ہیں کوڑے دان کی زینت
لکھی ہیں قرمزی پردوں پہ نا مانوس تحریریں
سنہرے پھول دانوں میں سجی ہیں اجنبی آنکھیں
یہ سب کیسے ہوا اور کیوں ہوا
کس خواب سے پوچھوں
میں کیا سوچوں
مری سوچیں مرے اپنے لہو میں ڈوب جاتی ہیں
ہے کوئی زخم ایسا جو مسلسل خوں اگلتا ہے
لہو کی دھار گرتی ہے
خیال و خواب کے اوپر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.