یوم یادگار سر سیدؔ در دکن
جو شمع علم مغرب سید نے کی تھی روشن
بکھری ہوئی ہیں جس کی کرنیں ہر انجمن میں
اس شمع علم و فن کی کچھ منتشر شعاعیں
یاران بزم تم ہو اس گوشۂ دکن میں
لیکن یہ یاد رکھو سچی شعاع وہ ہے
آنکھوں کا نور بن کر پھیلے جو مرد و زن میں
جو شمع سے نکل کر دنیا کو جگمگا دے
جو روح تازہ پھونکے ہر پیکر کہن میں
ماحول کے اثر سے آئے نہ فرق لازم
گلزار کی کرن اور کہسار کی کرن میں
اور یہ نہیں تو پھر تم مٹی کا وہ دیا ہو
افسردہ نور جس کا محدود ہو لگن میں
سیدؔ نے نسبتوں کے دعوے تو سچ ہیں لیکن
اک پہلوئے عمل بھی درکار ہے سخن میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.