یہ آنکھ منتظر ہے کسی انقلاب کی
شعلے بھڑک رہے ہیں
عناد و فساد کے
اس دور آگہی میں
تو جینا عذاب ہے
مکر و فریب کا یہاں ہے
جال سا بچھا
سچ کا یہاں تو رہنا ہی
مطلق حرام ہے
تازہ ہوا بھی کیسے ملے
نسل نو کو جب
آب و ہوا میں پھیلی بو
آلودگی سی ہو
منظر یہ سارے دیکھ کے
آنکھیں برس پڑیں
ہے جان کی اماں نہ ہی
محفوظ مال و زر
یا رب دعا ہے رات کی
کالی گھٹا ہٹے
ہو جائیں بارشیں یہاں
انوار سحر کی
صورت نظر میں آئے
کسی چارہ گر کی اب
یہ آنکھ منتظر ہے
کسی انقلاب کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.