یہ عورتیں
سوچ لو سوچ لو جینے کا یہ انداز نہیں
اپنی بانہوں کا یہی رنگ نمایاں نہ کرو
حسن خود زینت محفل ہے چراغاں نہ کرو
نیم عریاں سا بدن اور ابھرتے سینے
تنگ اور ریشمی ملبوس دھڑکتے سینے
تار جب ٹوٹ گئے ساز کوئی ساز نہیں
تم تو عورت ہو مگر جنس گراں بن نہ سکیں
اور آنکھوں کی یہ گردش یہ چھلکتے ہوئے جام
اور کولھوں کی لچک، مست چکوروں کا خرام
شمع جو دیر سے جلتی ہے نہ بجھنے پائے
کارواں زیست کا اس طرح نہ لٹنے پائے
تم تو خود اپنی ہی منزل کا نشاں بن نہ سکیں
رات کچھ بھیگ چلی دور ستارے ٹوٹے
تم تو عورت ہی کے جذبات کو کھو دیتی ہو
تالیوں کی اسی ندی میں ڈبو دیتی ہو
مسکراہٹ سر بازار بکا کرتی ہے
زندگی یاس سے قدموں پہ جھکا کرتی ہے
اور سیلاب امڈتا ہے سہارے ٹوٹے
دور ہٹ جاؤ نگاہیں بھی سلگ اٹھی ہیں
ورزشوں کی یہ نمائش تو بہت دیکھ چکا
پنڈلیوں کی یہ نمائش تو بہت دیکھ چکا
جاؤ اب دوسرے حیوان یہاں آئیں گے
بھیس بدلے ہوئے انسان یہاں آئیں گے
دیکھتی کیا ہو یہ بانہیں بھی سلگ اٹھی ہیں
سوچ لو سوچ لو جینے کا یہ انداز نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.