Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ عورتیں

اختر پیامی

یہ عورتیں

اختر پیامی

MORE BYاختر پیامی

    سوچ لو سوچ لو جینے کا یہ انداز نہیں

    اپنی بانہوں کا یہی رنگ نمایاں نہ کرو

    حسن خود زینت محفل ہے چراغاں نہ کرو

    نیم عریاں سا بدن اور ابھرتے سینے

    تنگ اور ریشمی ملبوس دھڑکتے سینے

    تار جب ٹوٹ گئے ساز کوئی ساز نہیں

    تم تو عورت ہو مگر جنس گراں بن نہ سکیں

    اور آنکھوں کی یہ گردش یہ چھلکتے ہوئے جام

    اور کولھوں کی لچک، مست چکوروں کا خرام

    شمع جو دیر سے جلتی ہے نہ بجھنے پائے

    کارواں زیست کا اس طرح نہ لٹنے پائے

    تم تو خود اپنی ہی منزل کا نشاں بن نہ سکیں

    رات کچھ بھیگ چلی دور ستارے ٹوٹے

    تم تو عورت ہی کے جذبات کو کھو دیتی ہو

    تالیوں کی اسی ندی میں ڈبو دیتی ہو

    مسکراہٹ سر بازار بکا کرتی ہے

    زندگی یاس سے قدموں پہ جھکا کرتی ہے

    اور سیلاب امڈتا ہے سہارے ٹوٹے

    دور ہٹ جاؤ نگاہیں بھی سلگ اٹھی ہیں

    ورزشوں کی یہ نمائش تو بہت دیکھ چکا

    پنڈلیوں کی یہ نمائش تو بہت دیکھ چکا

    جاؤ اب دوسرے حیوان یہاں آئیں گے

    بھیس بدلے ہوئے انسان یہاں آئیں گے

    دیکھتی کیا ہو یہ بانہیں بھی سلگ اٹھی ہیں

    سوچ لو سوچ لو جینے کا یہ انداز نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے