یہ دکھ کم کیوں نہیں ہوتا
یہ دکھ کم کیوں نہیں ہوتا
میری جاناں
ہمیں بچھڑے تو
کتنے
دن
مہینے
سال
گزرے ہیں
مگر یہ چوٹ
گہری ہے
مگر یہ زخم
تازے ہیں
یہ دکھ کم کیوں نہیں ہوتا
میری جاناں
اگر میں ساتھ
دو پنچھی بھی بیٹھے دیکھتا ہوں تو
میرے ماضی کا ہر منظر
میری آنکھوں کے ڈوروں میں
ابھرتا ہے
تڑپتا ہے
میری آنکھوں کی پتلی ڈوب جاتی ہے
یہ دکھ کم کیوں نہیں ہوتا
میری جاناں
وہ سارے لوگ
جن کی وجہ سے
ہم لوگ بچھڑے تھے
مکمل زندگی کر کے
وہ سب قبر میں سوئے ہیں
تمہارا دکھ مرے سینہ میں لیکن
اب بھی زندہ ہے
جواں ہوتا ہی جاتا ہے
یہ دکھ کم کیوں نہیں ہوتا
مری جاناں
اب اتنی مدتوں میں
تم بھی شاید
بھول بیٹھی ہو
مرے سب دوست رشتہ دار
لاکھوں میل آگے ہیں
سفر میں زندگی کے
مگر میں رہ گیا کردار
تنہا
اس کہانی میں
یہ دکھ کم کیوں نہیں ہوتا
مری جاناں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.