یہ گھر جل کر گرے گا
یہ گھر جل کر گرے گا
تم نے لو دھیمی نہیں کی
ہجرتی گھر چھوڑنے کے بھی کوئی آداب ہوتے ہیں
چلو دو چار دن رہ لو
کسی کے آنے جانے تک
جہاں تک معصیت ہے ارتقا کا در کھلا ہے
یہ گھر جل کر گرے گا
ان پرندوں سے کہو دہلیز سے آگے نکل جائیں
خداۓ خشک و تر کی سلطنت اک گھر نہیں ہے
اور موسم ہیں حوادث کے
ابھی بارش بھی ہوگی
ابھی بارش بھی ہوگی
خیمہ دوزوں سے کہو اک بادباں سی لیں
کسی کی بازیابی تک یہ سارا شہر
جلنے کے لیے باقی رہے گا
تم دیے کی لو مگر آہستہ رکھنا
اور موسم ہیں حوادث کے
جہاں تک معصیت ہے ارتقا کا در کھلا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.