یہ آگ اور خوں کے سمندر میں گرتا ہوا شہر میرا نہیں
ہوا سے الجھتا ہوا میں چلا جا رہا ہوں اندھیرا ہے گہرا گھنا بے اماں
رات کے دشت میں تیرے میرے مکاں
دور ہوتے چلے جا رہے ہیں
لہو کے اجالے بھی معدوم ہیں
اور تاریک گنبد میں معصوم روحوں کے کہرام میں
بے صدا آسماں کی طرف
خوں میں لتھڑے ہوئے ہاتھ اٹھتے ہیں تحلیل ہو جاتے ہیں
اور کہیں دور اپنی فصیلوں کے اندر بکھرتی ہوئی
نامرادوں کی بستی کے اوپر
ہوا سے الجھتا ہوا میں اڑا جا رہا ہوں اندھیرا ہے گہرا گھنا بے اماں
میں بلاتا ہوں آواز دیتا ہوں اب اس حسیں شہر کو
جو پرانی زمینوں کے نیچے کہیں دفن ہے
کوئی آواز کانوں میں آتی نہیں ہے
میں شاید پرانی زمینوں کے نیچے بہت دور نیچے کہیں دفن ہوں
خوں میں لتھڑے ہوئے ہاتھ
تاریک گنبد
یہ اندھی ہوا
پھڑپھڑاتا ہوا ایک زخمی پرندہ
کہیں دور اپنی فصیلوں کے اندر بکھرتی ہوئی
نامرادوں کی بستی کے اوپر
میں جلتے پروں سے اڑا جا رہا ہوں
یہ آگ اور خوں کے سمندر میں گرتا ہوا شہر میرا نہیں ہے
- کتاب : azadi ke bad urdu nazm (Pg. 561)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.