یہ ہاتھ
یہ ہاتھ کتنے حسیں کتنے خوب صورت ہیں
یہ ہاتھ جن پہ ہے اک جال سا لکیروں کا
لکیریں جن میں ہیں صدیوں کے ارتقا کے نشاں
نشاں عمل کے عزائم کے علم و حکمت کے
صعوبتوں کے صلابت کے اور مشقت کے
وفا کے قرب و رفاقت کے مہر و الفت کے
صفا و صدق کے انسانیت کی خدمت کے
کرم کے جود و سخا کے عطا کے بخشش کے
کمال و کشف کے کاوش کے اور کوشش کے
یہ ہاتھ کتنے حسیں کتنے خوبصورت ہیں
مگر ہمیشہ مجھے ان سے خوف آیا ہے
یہ ہاتھ سانپ کا پھن ہیں
یہ ہاتھ ہاتھ نہیں
مجھے نہ دیکھو مرے ہاتھ پر نظر رکھو
- کتاب : shab-khoon(shumara-number-28) (Pg. 28)
- اشاعت : 1969
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.