یہ کہاں جائیں گے
دلچسپ معلومات
پیرس، 27 اکتوبر، 85ء )
معجزہ تھا عجب
آہنی چھنچھناہٹ سے زنجیر خود اپنے قدموں میں آ کر گری
بھاری بھرکم دہانے کھلے
اور چرخ چوں کی فریاد کے ساتھ
پٹری پر ڈبے سرکنے لگے
صبح کی دودھیا چھاؤں میں
آنکھ ملتے ہوئے سب یہ حیرت زدہ دیکھتے تھے
کوئی کھینچنے والا انجن نہ تھا
اور ترائی اترتی گئی
ان کی رفتار بڑھتی گئی
خار و خس کو کچلتی ہوئی
تیز سے تیز تر
تیز تر تیز تر
اب یہ پٹری جہاں ان کو لے جائے
جائیں گے
اب یہ مسافر
جو اس فضل ربی پہ نازاں تھے
حیراں ہیں
مشکوک نظروں سے
اک دوسرے سے گریزاں سے
وہموں کو دل میں چھپائے ہوئے
تیز رفتار بڑھتے چلے جائیں گے
یہ کہاں جائیں گے
- کتاب : Naqsh Ber Aab (Pg. 62)
- Author : Abrarul Hasan
- مطبع : Scheherzade
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.