Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ کیسے لوگ ہیں

محمد انور  خالد

یہ کیسے لوگ ہیں

محمد انور خالد

MORE BYمحمد انور خالد

    یہ کیسے لوگ ہیں جو سنگ بستہ جالیوں کی طرح آنکھیں بند رکھتے ہیں

    سرہانے لڑکیوں کے رات کی بکھری کتابیں ہیں

    اور ان کے خواب اندھیروں کے درکتے روزنوں سے

    دھڑدھڑاتی بلیوں کی طرح گھر گھر پھیل جاتے ہیں

    میں ساری رات آوازوں کا مبہم شور سنتا ہوں

    اور آنکھیں بند رکھتا ہوں

    اور ان کے ساتھ ہو لیتا ہوں جن کا راستہ میرا مقدر ہے

    سو اب میری گواہی کون دے گا

    کہ میں اپنی گواہی کے لیے زندہ نہیں ہوں

    وہ ایسے لوگ تھے جو

    دشت بے دیوار میں اپنے سفر کا نیند سے آغاز کرتے تھے

    اور ان کی انگلیاں صحرائی سانپوں کی طرح ان کے بدن پر رینگتی تھیں

    اور ان کی گردنیں ٹوٹی کمانوں کی طرح ان کے بدن پر جھولتی تھیں

    وہ اپنی پٹ کھلی آنکھوں سے سوتے تھے

    وہ چلتے تھے تو ان کی آستینیں پاؤں میں آتی تھیں

    اور وہ رک کے چلتے تھے

    درختوں میں کہیں بیٹھا روپہلی رت کا کارندہ

    سمندر سمت کا قطبی ستارہ ہے

    سمندر میری آنکھوں کا اشارہ ہے

    اسے کہنا وہ میری میز پر اپنی ہتھیلی یوں جمائے مجھ کو مت دیکھے

    اسے کہنا ستاروں اور ان کی چال میں کچھ فرق ہوتا ہے

    اسے کہنا وہ اپنی گردن بے ساختہ کے آئنے میں مجھ کو مت دیکھے

    اسے کہنا وہ اپنی بلیوں کی گردنوں پر ہاتھ رکھ کر مجھ کو مت دیکھے

    اسے کہنا محبت اک اکیلی ناؤ ہے

    اور آسماں آئینہ برداری کا مجرم ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے