منوں مٹی کے نیچے دب کے
مردہ جسم کا کیا حشر ہوتا ہے
بخوبی جانتا ہوں میں
سبھی کچھ خاک ہو جاتا ہے
کچھ دن میں
یہ سب کچھ جان کر بھی
جانے یہ کیسی خلش ہے
جو مجھے اکثر
ترے مرقد پہ لاتی ہے
کبھی نم دیدہ کرتی ہے
کبھی ڈھارس بندھاتی ہے
کبھی یادوں کے اس رنگین محل میں لے کے جاتی ہے
جہاں پر حسن ہے رعنائی ہے دل کش ترنم ہے
جہاں ایک پر کشش چہرے پہ سحر آگیں تبسم ہے
جہاں پر نرم لہجے میں ہے محو گفتگو کوئی
جہاں پر ایک جہان رنگ و بو ہے
یکایک چونک اٹھتا ہوں
خیالوں کی حسیں دنیا سے میں باہر نکلتا ہوں
تو پھر خود کو اسی صحرا میں پاتا ہوں
جہاں پھیلی کتابیں ہیں
جہاں بکھرے رسائل ہیں
جہاں پر ہر طرف تنہائی کے آسیب میں
لپٹی ہوئی گہری خموشی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.