Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ کون اٹھا ہے شرماتا

جوش ملیح آبادی

یہ کون اٹھا ہے شرماتا

جوش ملیح آبادی

MORE BYجوش ملیح آبادی

    یہ کون اٹھا ہے شرماتا

    رین کا جاگا نیند کا ماتا

    نیند کا ماتا دھوم مچاتا

    انگڑائی لیتا بل کھاتا

    یہ کون اٹھا ہے شرماتا

    رخ پہ سرخی آنکھ میں جادو

    بھینی بھینی بر میں خوشبو

    بانکی چتون سمٹے ابرو

    نیچی نظریں بکھرے گیسو

    یہ کون اٹھا ہے شرماتا

    نیند کی لہریں گنگا جمنی

    جلد کے نیچے ہلکی ہلکی

    آنچل ڈھلکا مسکی ساری

    ہلکی مہندی دھندلی بندی

    یہ کون اٹھا ہے شرماتا

    ڈوبا ہوا رخ تابانی میں

    انوار سحر پیشانی میں

    یا آب گہر طغیانی میں

    یا چاند کا مکھڑا پانی میں

    یہ کون اٹھا ہے شرماتا

    رخسار پہ موج رنگینی

    کچی چاندی سچی چینی

    آنکھوں میں نقوش خود بینی

    مکھڑے پہ سحر کی شیرینی

    یہ کون اٹھا ہے شرماتا

    آنکھ میں غلطاں عشرت گاہیں

    نیند کی سانسیں جیسے آہیں

    بکھری زلفیں عریاں بانہیں

    جان سے ماریں جس کو چاہیں

    یہ کون اٹھا ہے شرماتا

    پھیلا پھیلا آنکھ میں کاجل

    الجھا الجھا زلف کا بادل

    نازک گردن پھول سی ہیکل

    سرخ پپوٹے نیند سے بوجھل

    یہ کون اٹھا ہے شرماتا

    کچھ جاگ رہی کچھ سوتی ہے

    ہر موج صبا منہ دھوتی ہے

    نا شستہ رخ یا موتی ہے

    انگڑائی سے جز بز ہوتی ہے

    یہ کون اٹھا ہے شرماتا

    چہرہ پھیکا نیند کے مارے

    پھیکے پن میں شہد کے دھارے

    جو بھی دیکھے جان کو وارے

    دھرتی ماتا بوجھ سہارے

    یہ کون اٹھا ہے شرماتا

    ہلچل میں دل کی بستی ہے

    طوفان جنوں میں ہستی ہے

    آنکھ میں شب کی مستی ہے

    اور مستی دل کو ڈستی ہے

    یہ کون اٹھا ہے شرماتا

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Josh Maleeh aabadi (Pg. 160)
    • Author : Dr. Asmat Maleeh Abadi
    • مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd. (2007)
    • اشاعت : 2007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے