ذہن خالی ہے
خلا نور سے یا نغمے سے
یا نکہت گم راہ سے بھی
پر نہ ہوا
ذہن خالی ہی رہا
یہ خلا حرف تسلی سے
تبسم سے
کسی آہ سے پر نہ ہوا
اک نفی لرزش پیہم میں سہی
جہد بے کار کے ماتم میں سہی
ہم جو نارس بھی ہیں غم دیدہ بھی ہیں
اس خلا کو
(اسی دہلیز پہ سوئے ہوئے
سرمست گدا کے مانند)
کسی مینار کی تصویر سے
یا رنگ کی جھنکار سے
یا خوابوں کی خوشبوؤں سے
پر کیوں نہ کریں؟
کہ اجل ہم سے بہت دور
بہت دور رہے؟
نہیں ہم جانتے ہیں
ہم جو نارس بھی ہیں غم دیدہ بھی ہیں
جانتے ہیں کہ خلا ہے وہ جسے موت نہیں
کس لیے نور سے یا نغمے سے
یا حرف تسلی سے اسے ''جسم ''بنائیں
اور پھر موت کی وارفتہ پذیرائی کریں؟
نئے ہنگاموں کی تجلیل کا در باز کریں
صبح تکمیل کا آغاز کریں؟
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.