یہ لگتا ہے کہ تم آئے
جب سال رواں دھوم مچاتا ہوا آ جائے
آنسو سے منور یہاں ہر گوشہ نظر آئے
آمد پہ نئے سال کی جب کہکشاں بجھ جائے
ایسے میں ہر آہٹ پہ یہ لگتا ہے کہ تم آئے
سنبل کی لچکتی ہوئی زلفوں سے کرے چھیڑ
جھونکا کوئی آمادہ شرارت پہ نظر آئے
یا باد صبا پھول کے رخساروں کو چھو جائے
ایسے میں ہر آہٹ پہ یہ لگتا ہے کہ تم آئے
مہتاب کا چہرہ کسی چلمن کی لیے اوٹ
روشن کبھی مدھم کبھی جب کھیل میں لگ جائے
جب نیلا گگن آرتی تاروں سے سجا لائے
ایسے میں ہر آہٹ پہ یہ لگتا ہے کہ تم آئے
ساحل کے لبوں کو کبھی چھونے کے لئے آئے
چنچل سی کوئی لہر جو آغوش میں کھو جائے
سانسوں کی حرارت اگر سانسوں میں سما جائے
ایسے میں ہر آہٹ پہ یہ لگتا ہے کہ تم آئے
جب چاند کی جانب کرے پرواز چکوری
یا کوئی پپیہا پیہوپیہو کہیں چلائے
جب چاندنی لہروں پہ کبھی دیپ جلا جائے
ایسے میں ہر آہٹ پہ یہ لگتا ہے کہ تم آئے
تنہائی میں یادیں کبھی جب ڈھونڈھتی آئیں
وہ شامیں جو اب پلکیں بھگوتی ہوئی جائیں
بارات گئے لمحوں کی جب رات میں آ جائے
ایسے میں ہر آہٹ پہ یہ لگتا ہے کہ تم آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.