یہ لمحہ لمحہ بدلتی سوچیں
ہر ایک جذبہ ہے مضطرب کیوں
نہ پیار کرنے کو چاہتا دل
نہ نفرتوں کا خیال کوئی
یہ کیسی پروائی چل رہی ہے
کہ لفظوں میں زنگ سا لگا ہے
ہیں دھجی دھجی خیال سارے
بے ربط جملے پھٹے پھٹے سے
ہیں بجلیوں کے عجیب تیور
جلا کے رکھ دیں گی یہ نشیمن
میں ان کو اپنا کہوں بھی کیسے
وہ اپنے ہو کر بھی غیر سے ہیں
ہیں کھوکھلی سی یہ ساری باتیں
بجیں بھی گر تو نہ سن سکوں میں
سراب کے پیچھے دوڑتی میں
پکڑ نہ پائی ہوں گرد پا بھی
چھلاوا جیسا گزر گیا وہ
بچھائے بیٹھی رہی میں پلکیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.