Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ ماتم وقت کی گھڑی ہے

فیض احمد فیض

یہ ماتم وقت کی گھڑی ہے

فیض احمد فیض

MORE BYفیض احمد فیض

    ٹھہر گئی آسماں کی ندیا

    وہ جا لگی ہے افق کنارے

    اداس رنگوں کی چاند نیا

    اتر گئے ساحل زمیں پر

    سبھی کھویا

    تمام تارے

    اکھڑ گئی سانس پتیوں کی

    چلی گئیں اونگھ میں ہوائیں

    گجر بجا حکم خامشی کا

    تو چپ میں گم ہو گئیں صدائیں

    سحر کی گوری کی چھاتیوں سے

    ڈھلک گئی تیرگی کی چادر

    اور اس بجائے

    بکھر گئے اس کے تن بدن پر

    نراس تنہائیوں کے سائے

    اور اس کو کچھ بھی خبر نہیں ہے

    کسی کو کچھ بھی خبر نہیں ہے

    کسی کو کچھ بھی خبر نہیں ہے

    کہ دن ڈھلے شہر سے نکل کر

    کدھر کو جانے کا رخ کیا تھا

    نہ کوئی جادہ، نہ کوئی منزل

    کسی مسافر کو

    اب دماغ سفر نہیں ہے

    یہ وقت زنجیر روز و شب کی

    کہیں سے ٹوٹی ہوئی کڑی ہے

    یہ ماتم وقت کی گھڑی ہے

    یہ وقت آئے تو بے ارادہ

    کبھی کبھی میں بھی دیکھتا ہوں

    اتار کر ذات کا لبادہ

    کہیں سیاہی ملامتوں کی

    کہیں پہ گل بوٹے الفتوں کے

    کہیں لکیریں ہیں آنسوؤں کی

    کہیں پہ خون جگر کے دھبے

    یہ چاک ہے پنجۂ عدو کا

    یہ مہر ہے یار مہرباں کی

    یہ لعل لب ہائے مہوشاں کے

    یہ مرحمت شیخ بد زباں کی

    یہ جامۂ روز و شب گزیدہ

    مجھے یہ پیراہن دریدہ

    عزیز بھی، نا پسند بھی ہے

    کبھی یہ فرمان جوش وحشت

    کہ نوچ کر اس کو پھینک ڈالو

    کبھی یہ اصرار حرف الفت

    کہ چوم کر پھر گلے لگا لو

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    ضیا محی الدین

    ضیا محی الدین

    مأخذ :
    • کتاب : Nuskha Hai Wafa (Pg. 640)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے