یہ مجھ میں کون ہے
یہ مجھ میں کون ہے
کہ جب بھی گردش لہو نے
میرے جسم کی حرارتیں
ہر اک رگ حیات میں اتار دیں
تو اس کی خود کلامیوں نے
نیند کی سیاہ چادریں سمیٹ لیں
سماعتوں کی رہ گزر میں
اس کی گفتگو کے قافلے رکے
تو دشت زندگی پہ
ابر کا غلاف آ گیا
سکوت زندگی میں جیسے انقلاب آ گیا
میں اس سے پوچھتا رہا
کہ کب تلک یہ مرگ و زیست کی مصیبتیں
فراق و وصل کی صعوبتیں
مرے وجود پر رہیں گی خیمہ زن
مگر مرے سوال پر
یا میری عرض حال پر
نزول حرف آگہی نہ ہو سکا
وہ مجھ میں اصل ذات کی طرح رہا مگر کبھی
یہ منکشف نہ ہو سکا
کہ اس خیام ذات میں مرے سوا یہ کون ہے
اک اجنبی سا آشنا
یہ مجھ میں کون ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.