یہ سال اچھا ہے
برف اور بارود کے برادے میں
ٹھٹھرتی سلگتی شب
تمہارے آنے کی خوشبو
چہار سمتوں میں
ہر ایک امید کا آنگن
صدائیں دیتا ہے
خمیدہ خواب ہمارے بھی سر اٹھا کے چلیں
نگاہیں ناز کریں
حروف لب سے جو نکلیں تو دیں پیام مسیح
ہماری سمتوں کو امن و اماں میسر ہو
چمکتے چاند کا تیشہ فصیل شب کاٹے
تو جوئے شیر آئے
اسی لیے مرے چاروں طرف چراغاں ہے
کہ تم جو آؤ دبے پاؤں تو کچل ڈالو
یہ مصلحت کے مہکتے ہزارہا موسم
سڑک پہ کھیلتے بچوں کو تھوڑا بہلاؤ
دھوپ دکھلاؤ سرد راتوں کو
گرم بارود کو بھی پگھلاؤ
پیام مرگ کے بدلے ملے پیام حیات
مجھے بھی ایک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.