یہ سفر ختم نہ ہو
ہم سفر تو نے ادھر کاش نہ دیکھا ہوتا
کم نگاہی نے تری کیسی کشش چھلکا دی
منجمد ہو گیا آزر کا کوئی خواب-حسیں
کیوں مری جرأت-رندانہ مجھے لوٹا دی
ہم سفر تو نے ادھر کاش نہ دیکھا ہوتا
چاند کا خواب نگاہوں میں اتر آیا ہے
دم بخود ہو کے کبھی ہونٹ دبانے کے نثار
جی میں کچھ سوچ کے مسکان چھپانے کے نثار
تجھ سے کچھ ربط نہیں ربط کا ارمان نہیں
راہ میں پھر کہیں مل جانے کا امکان نہیں
دل کی چاہت ہے یہی ساتھ چلوں چلتا ہوں
یہ سفر ختم نہ ہو راہ گزر ختم نہ ہو
میرے اشعار میں ڈھل جا کہ خزاں چھو نہ سکے
تا ابد حسن ترا یوں ہی تر و تازہ رہے
آج پھر دل کا کوئی زخم ابھر آیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.