بہت نہ ٹھوکریں کھاؤ یہ شہر دلی ہے
قدم سنبھل کے اٹھاؤ یہ شہر دلی ہے
یہاں کی خاک عبارت ہے میرؔ و غالبؔ سے
یہاں نہ خاک اڑاؤ یہ شہر دلی ہے
یہ بادشاہوں کا مسکن نگر ہے ولیوں کا
یہاں تو ہوش میں آؤ یہ شہر دلی ہے
کہیں جواب نہیں جس کا نازنیں ہے یہ وہ
تم اس کے ناز اٹھاؤ یہ شہر دلی ہے
نہ ہوگا اس کے در و بام پر ذرا بھی اثر
ہزار شور مچاؤ یہ شہر دلی ہے
غرض بغیر یہاں دوستی کی رسم نہیں
سمجھ کے دوست بناؤ یہ شہر دلی ہے
بہت ہے کوئی شناسا جو راہ میں مل جائے
کسی کے گھر بھی نہ جاؤ یہ شہر دلی ہے
کسے خبر ہے کہ کب کس سے پھیر لے نظریں
یہاں نہ پیار بڑھاؤ یہ شہر دلی ہے
ہر اک چمکتی ہوئی شے گہر نہیں ہوتی
فریب اور نہ کھاؤ یہ شہر دلی ہے
کہاں چلی ہو کسے دے رہی ہو یوں آواز
غریب دل کی صداؤ یہ شہر دلی ہے
حیات اتنی پریشان کیوں ہوئی اقبالؔ
سوال ہی نہ اٹھاؤ یہ شہر دلی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.