Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ شہر دلی ہے

اقبال عمر

یہ شہر دلی ہے

اقبال عمر

MORE BYاقبال عمر

    بہت نہ ٹھوکریں کھاؤ یہ شہر دلی ہے

    قدم سنبھل کے اٹھاؤ یہ شہر دلی ہے

    یہاں کی خاک عبارت ہے میرؔ و غالبؔ سے

    یہاں نہ خاک اڑاؤ یہ شہر دلی ہے

    یہ بادشاہوں کا مسکن نگر ہے ولیوں کا

    یہاں تو ہوش میں آؤ یہ شہر دلی ہے

    کہیں جواب نہیں جس کا نازنیں ہے یہ وہ

    تم اس کے ناز اٹھاؤ یہ شہر دلی ہے

    نہ ہوگا اس کے در و بام پر ذرا بھی اثر

    ہزار شور مچاؤ یہ شہر دلی ہے

    غرض بغیر یہاں دوستی کی رسم نہیں

    سمجھ کے دوست بناؤ یہ شہر دلی ہے

    بہت ہے کوئی شناسا جو راہ میں مل جائے

    کسی کے گھر بھی نہ جاؤ یہ شہر دلی ہے

    کسے خبر ہے کہ کب کس سے پھیر لے نظریں

    یہاں نہ پیار بڑھاؤ یہ شہر دلی ہے

    ہر اک چمکتی ہوئی شے گہر نہیں ہوتی

    فریب اور نہ کھاؤ یہ شہر دلی ہے

    کہاں چلی ہو کسے دے رہی ہو یوں آواز

    غریب دل کی صداؤ یہ شہر دلی ہے

    حیات اتنی پریشان کیوں ہوئی اقبالؔ

    سوال ہی نہ اٹھاؤ یہ شہر دلی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے